-->

تک جاری رہنے والی موسلا دھار بارش کے بعد اندرون شہر سمیت شہر کے بیشتر علاقوں بلال گنج، مزنگ، ساندہ، سمن آباد، اچھرہ میں سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ شمالی لاہور، مصری شاہ، چائنہ سکیم، شادباغ اور بادامی باغ سمیت نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ ہربنس پورہ، باغبانپورہ، گڑھی شاہو، مغل پورہ اور قلعہ گجرسنگھ کے علاقے تیز بارش کے باعث دریا کا منظر پیش کرنے لگے۔طوفانی بارش کے باعث چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات بھی پیش آئے جس کے باعث 5 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔بتایا گیا ہے کہ بارش کے باعث ریواز گارڈن میں بجلی کے تاروں سے کرنٹ لگنے پر ریواز گارڈن چوکی کے ڈرائیور امانت اور رضاکار شاہ زیب جاں بحق ہو گئے جبکہ قرطبہ چوک پر موٹر سائیکل پر سوار اکبر نامی نوجوان بجلی کے تاروں سے چھو جانے کے نتیجے میں جاں بحق ہو گیا۔دوسری جانب تیز بارش سے نشیبی علاقوں میں سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 170، ائیر پورٹ کے علاقے میں 90 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ بارش برسانے والا یہ سسٹم مزید 2 دن جاری رہے گا۔ لاہور ایئرپورٹ پر بھی محکمہ موسمیات نے بارش کے حوالے سے وارننگ جاری کر دی،لاہور ائیر پورٹ پر موسم کی خرابی کے باعث پروازوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا، بیرون ملک جانے والی متعد د پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں اور لاہور آنے والی پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔ فرسودہ ترسیلی نظام کے باعث لیسکو کے 200 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے اور شہر کا بڑا حصہ اندھیرے میں ڈوب گیا۔ گلبرگ، والٹن، کاہنہ، چونگی امرسدھو، جنرل ہسپتال کی ملحقہ آبادیوں کے علاوہ شمالی لاہور، اندرون شہر، گلشن راوی اور ملحقہ علاقوں ، داروغہ والا، مناواں سے رات کو بجلی غائب ہو گئی جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔دوسری جانب لاہور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارش کا پانی نکالنے کیلئے مشینری پہنچا دی ہے اور انڈر پاسز سمیت اہم شاہراہوں سے بارش کا پانی نکالنے کیلئے ورکرز کام کررہے ہیں ۔

  اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے
والے امیدواروں کی تفصیلات جاری ۔اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 3 ہزار 675 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔دوسری جانب چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 8 ہزار 895 امیدوار میدان میں ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے 303 اور صوبائی اسمبلی کے لیے 1007 امیدوار حصہ لیں گے۔ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے لیے 760 اور صوبائی اسمبلی کے لیے ایک ہزار 264 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے ایک ہزار 696 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جبکہ



  پنجاب اسمبلی کے لیے 4 ہزار 242 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔سندھ سے قومی اسمبلی کے لیے امیدواروں کی تعداد 872 ہے جبکہ سندھ اسمبلی کے لیے 2 ہزار 382 امیدوار میدان میں ہیں۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 10 نشستوں کے لیے 44 امیدوار میدان میں ہیں۔ t


Back To Top