-->

جاکر اپنی زندگی کو خود کنڑول کرنے کا فیصلہ کرتی ہے اور اس ہی دوران اسے اپنی ایک نئی شخصیت نظر آتی ہے۔اداکارہ نے کہا کہ ہر شادی شدہ خاتون کی زندگی ایسی ہی ہوتی ہے، صرف ہندوستان میں ہی نہیں، خواتین خود کو بھول جاتی ہیں جب ان کی شادی ہوتی ہے، ان کی زندگی میں شوہر، بچے، سسرال والے آگے آجاتے ہیں، وہ اپنے بارے میں سوچنا بھول جاتی ہیں اور مدھورا ایسی ہی ایک شادی شدہ خاتون ہے۔دیوداس کی اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خود کو اس کردار سے بہت حد تک جوڑ سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایک ہاؤس وائف اور ایک ماں ہوں ٗ جب میرے بچے چھوٹے تھے میں ان کی زندگی پر ریہان دے رہی تھی ٗمیں خود کو بھول چکی تھی، اور خود کو بالکل توجہ نہیں دیتی تھی۔جہاں بولی وڈ اداکارائیں اپنے کیریئر کی بلندی پر شادی جیسے رشتے میں پڑنے سے دور رہتی ہیں، وہیں مادھوری ڈکشٹ نے کیریئر کے اس موڑ پر شادی کی جب انہیں نمبر ون قرار دیا جاتا تھا۔اس حوالے سے اداکارہ نے بتایا کہ ’لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ میں نے اس وقت شادی کیوں کہ جب میں نمبر ون تھی اور میں یہی کہتی ہوں کہ میری ملاقات ایک ایسے انسان سے ہوئی جو مجھے اپنے لیے صحیح لگا، اس لیے میں نے اپنے کیریئر کے بارے میں بھی نہیں سوچا،آج میرے پاس نئے پروجیکٹس کی کوئی کمی نہیں لیکن میں بہت سوچ سمجھ کر فلموں کا انتخاب کررہی ہوں ٗ جب میری گھر والوں کو میری ضرورت پڑتی ہے، اس دوران میں پروجیکٹ کا انتخاب کرنے میں کافی دیر لگاتی ہوں۔مادھوری ڈکشٹ کی پہلی مراٹھی فلم ’بکٹ لسٹ‘ رواں سال 25 مئی کو سینما گھروں میں پیش کی جائے گی۔

  لاہور(این این آئی) معروف اداکارہ و پروڈیوسر حریم فاروق نے کہا ہے کہ مجھے ایڈونچر کرنا اچھا لگتا ہے، اسی لیے اداکاری ، ماڈلنگ کے ساتھ اب پروڈکشن بھی کررہی ہوں۔پاکستان میں فلم پروڈکشن کا معیار بہتر ہوا ہے، اسی لیے بطور پروڈیوسرایک فلم بنالی ہے اورآئندہ بھی اسی طرح کے اہم موضوعات پرفلمیں بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔اپنے ایک انٹرویو میں حریم فاروق نے کہا کہ اس وقت کامیڈی اور رومانٹک فلمیں بنانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مسائل سے دوچارلوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ لانے سے جہاں ان کوکچھ لمحوں کیلیے اپنی پریشانی بھول جائے گی، وہیں وہ آئندہ



  بھی سینما گھروں کا رخ کرینگے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضروری فلم بینوں کو سینما گھر لانا ہے۔اس کیلیے سب کومل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ پروڈکشن اداکاری سیزیادہ ٹف جاب ہے، اس میں آپ کو فلم کی شوٹنگ سے نمائش تک تمام معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے۔ جہاں کہیں بھی آپ سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ بھی خود کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پروڈکشن میرے لیے بالکل ایک نیا تجربہ تھا، فلم یا ٹی وی ڈرامہ سیریل بنانا آسان مگر اس کو ریلیز کرنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔مگرجولوگ اس طرح کے کام کرتے ہیں وہ سب سے الگ ہوتے ہیں۔ مجھے شروع سے ہی کچھ ایسا کرنے کا جنون ہے کہ جس کودوسرے کرنے سے کترائیں۔ حریم فاروق نے کہا کہ باکس آفس کی ترجیحات بدل چکی ہیں، ہمارے فلم میکر جن کی اکثریت نوجوانوں پر ہی مشتمل ہے وہ اپنی محنت اور لگن کے ساتھ پاکستانی فلم کو بہتری کی طرف لے جانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے سینئرز کوبھی ان کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ یہ وقت آپسی اختلافات کا نہیں بلکہ یکجاہوکرکام کرنے کا ہے۔


Back To Top